۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
بحرین

حوزہ/جمعیت وفاق اسلامی بحرین نے کہا کہ آل خلیفہ حکومت اور صہیونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا معاہدہ بحرین کی نمائندگی نہیں کرتا اور نہ ہی بحرینی عوام کی رائے اس میں شامل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت وفاق اسلامی بحرین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آل خلیفہ حکومت اور صہیونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا معاہدہ بحرین کی نمائندگی نہیں کرتا اور نہ ہی بحرینی عوام کی رائے اس میں شامل ہے،کہا کہ یہ اقدام بحرین کی تاریخ،اصلیت،اسلام، عرب اور اس کے ماضی اور مستقبل کے خلاف جارحیت کا عمل ہے۔

وفاق اسلامی نے آل خلیفہ اسرائیل معاہدے کو،غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیا اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بحرینی اس عمل کو واضح طور پرجرم سمجھتے ہیں۔

جمعیت وفاق نے ایک بیان میں کہا کہ عوامی اور قومی اتفاق رائے،جو فلسطین اور اس کی تمام سرزمین پر انحصار پر زور دیتا ہے،بحرین کے حقیقی اور مضبوط مؤقف کی عکاسی کرتا ہے اور ہر وہ اقدام جو قوم کی مرضی کے خلاف اور قومی اقدار اور مسائل کے ساتھ دشمنی کا باعث بنے فنا اور بیکار ہے۔اس مہم جوئی کا تسلسل،حکومت کو کمزور کرنے اور اسے قوم کی مرضی، فیصلوں اور انتخاب سے الگ کرنے کا سبب بنتا ہے۔

ملت بحرین فلسطین،بیت المقدس اورفلسطینی قوم کے حقوق کی پاسداری کرتی رہی گی

جمعیت وفاق نے زور دیا کہ بحرین کی قوم پوری دنیا کو یہ بتانے کے لئے چیخ رہی ہے کہ یہ قوم جبر،دباؤ،رکاوٹ،سرکاری دہشت گردی،میڈیا کی عدم توجہی اور ملت بحرین کی حقیقت اور خیالات کی عکاسی کرنے سے محروم ہونے کے باوجود فلسطین،قدس شریف اور ملت فلسطین کے حقوق کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

آل خلیفہ حکومت کے قید خانے امن اور شہری حقوق کے محافظوں سے بھرے ہوئے ہیں

جمعیت وفاق اسلامی بحرین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میڈیا نے بحرینی حکام کے پرامن بقائے باہمی پر مشتمل جھوٹے دعوے کو بے نقاب کیا،کہا کہ آل خلیفہ حکومت میں قوم کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور مفاہمت کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے اور اس کی جیلیں امن اور شہری حقوق کے محافظوں سے بھری ہوئی ہیں۔

آخر میں،وفاق اسلامی نے آل خلیفہ اسرائیل معاہدے کو غیر قانونی اور ذلت آمیز قرار دیتے ہوئےمزید کہا کہ یہ معاہدہ بحرین،خطے اور دنیا میں امن و امان کے قیام کے لئے خطرہ اور بحرینی شہریوں کی تشویش کا باعث بن رہا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .